اصلی تصویر کا لنک: davidicke.com |
بلھے شاہ نے خوب فرمایا تھا: "علم پڑھیا اشراف نا ہوون، جھیڑے ہوون اصل کمینے"۔ کمینے کا لفظ بطور گالی کے استعمال نہیں کیا گیا ہے، بلکہ اپنے اصل معنوں میں لکھا گیا ہے۔ جس کے معنی ہوتے ہیں : 'کم ہونے کی حالت'۔ اس قبیلہ کے لوگوں میں عقل کی شدید کمی ہے، ان کے دماغ زندان میں ہیں یا کسی کے قبضے میں۔
لوگوں کا ایک قبیلہ ایسا بھی ہے جسکی مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی۔ ماشاءاللہ ان کے پاس ڈگریاں بھی ہیں، انٹرنیٹ بھی استعمال کرتے ہیں، جدید موبائل بھی ہیں جن پر لمحہ با لمحہ تسخیرِ کائنات ہو رہی ہے، انسئکلوپیڈیا کی دوکان بھی گھر میں لگی ہوئی ہے، انگریزی، ریاضی اور سائنس بھی پڑھی ہوئی ہے لیکن مسئلہ یہ کہ اس سب کے باوجود اس قبیلہ کے لوگوں کو مسئلہ سمجھ ہی نہیں آ پاتا۔
بلھے شاہ نے خوب فرمایا تھا: "علم پڑھیا اشراف نا ہوون، جھیڑے ہوون اصل کمینے"۔ کمینے کا لفظ بطور گالی کے استعمال نہیں کیا گیا ہے، بلکہ اپنے اصل معنوں میں لکھا گیا ہے۔ جس کے معنی ہوتے ہیں : 'کم ہونے کی حالت'۔ اس قبیلہ کے لوگوں میں عقل کی شدید کمی ہے، ان کے دماغ زندان میں ہیں یا کسی کے قبضے میں۔
یہ بیچارے ڈگریاں تو لاد لیتے ہی جو ردی کا کام کرتی ہے اور دکھاوے کے کام آتی ہیں. یہ مفلوج دماغ والے بھی اس کو حاصل کرلیتے ہیں کیونکہ پیٹ کا مسئلہ ان لوگوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ یہ کمپیوٹر بھی استعمال کرتے ہیں، پر معلومات کے ذرائع تک پہنچنا ان کی بس کی بات نہیں۔ الٹی سیدھی کہانیاں پیدا کرتے ہیں اور پھر الٹی سیدھی خبریں پیدا کرکے طرح طرح کی مزاحیہ تھیوری بناتے ہیں، جس سے ہر سوچنے والے آدمی کو کوفت آتی ہے۔
تو سوال یہ ہے کہ مفلوج لوگوں کے بارے میں لکھا کیوں جائے؟ میں نے ان لوگوں کو پہنچانے کی ایک کوشش کی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ بھی ایک تھیوری ہی ہے جس میں ان علامات کا ذکر موجود ہوگا جو ان ذہنی مفلوج لوگوں میں پائی جاتی ہیں۔ کسی میں ایک، کسی میں دو، اور کسی میں سب کی سب۔
وہ باتیں جن سے آپ ان ذہنی بیماروں کا پتہ لگا سکتے ہیں، وہ مندرجہ ذیل موجود ہیں۔ ان کے سارے مفروضے ان ہی باتوں کے گرد گھومتے ہیں:
۱۔ عافیہ قوم کی بیٹی ہے، پر ملال کسی اور کی بیٹی ہے۔ ملالا نے اسلام کا مزاخ بنایا۔ اور اس کو طالبان نے نہیں مارا، بلکہ اول تو اس کو گولی ہی نہیں لگی، یہ سب ایک ڈرامہ ہے۔ دماغ میں گولی لگنے کے بعد آدمی بات ہی نہیں کرسکتا!! یہ لڑکی امریکہ کی سازش ہے۔ "چلو آگر مان بھی لیں کے گولی لگی ہے، تو یہ گولی ہرگز ہرگز طالبان نے نہیں ماری بلکہ امریکہ نے خود ماری ہے تاکہ امریکہ پاکستان پر حملہ کرسکے"۔ لیکن جب پوچھا جائے کہ طالبان خود کہتے ہیں ہم نے مارا ہے؟ ان کا جواب ہوتا ہے، "یہ بھی ایک سازش ہے"۔
۲۔ ہر بات میں اپنے آپ کو "دنیا کا واحد ملک" یا "دنیا کا پہلا ملک" ثابت کرنا۔ مثلاً:
- دنیا کی بہترین فوج۔
- دنیا کا پہلا اسلام ایٹم بم۔
- دنیا کا پہلا نظریاتی ملک۔
- دنیا کا سب سے بڑا مفکر بھی ہمارا ہے۔
- دنیا کی ساری نعمتیں ہماری ہیں۔
- دنیا کے سب سے اہم خطے میں واقع ملک۔
- ہند کے خلاف جہاد بھی یہاں سے شروع ہو گا۔ (مطلب، مستقبل میں بھی یہ ہر کام میں پہلا ملک ہوگا۔
- ایشیاء کا سب سے اونچا فوارا یہاں ہے۔
- دنیا کا پہلا کمپیوٹر وائرس بنانے کا شرف بھی ہمارا ہے۔
- دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مجمع بھی رائونڈ میں ہوتا ہے۔
مطلب ہر کام میں یہ دنیا کو مات دے دیتے ہیں۔ بقول شخصے، ہم امریکہ سے ۱۳ گھنٹے آگے ہیں، اس لئے 365 دنوں میں 13*365 یعنی4745 گھنٹے آگے ہوجاتے ہیں۔ امریکہ چاہے بھی تو ہم سے آگے نہیں نکل سکتا۔ ہے کوئی ہم جیسے!
۳۔ گیارہ سال کی بچی پر توہینِ قرآن کے الزام کو ثابت کرنے کیلئے اس کو بیس سال کا ثابت کرنے کی سرجوڑ کوششیں کرنا۔ بس کسی طرح اس کو پھانسی لگ جائے، تو عالمِ کفر پر ہمارا روب قائم ہو جائے گا۔ اس کے بعد کوئی توہین نہیں ہوگی۔
۴۔ ممتاز قادری کو غازی علم دین شہید قرار دینا۔ اور سلمان تاثیر کا جنازہ پڑھنے والوں یا اس کی تعریف کرنے والوں کو کمتر مسلمان سمجھنا۔
۵۔ ایماندار لوگوں کو غدار کہنا۔ مثلاً، حسین حقانی، حسن نثار، ڈاکٹر مبارک علی، پرویز ہود بھائی، ڈاکڑ فصل الرحمان انصاری، ڈاکٹر عبد السلام، شوکت عزیز، بینظیر بھٹو، عاصمہ جہانگیر، اور انصار برنی کو بھی غدار گرداننا۔
دوسری طرف ان ذہنی مفلوج لوگوں کے ہیرو ہیں: انصار عباسی، اوریا مقبول، ہارون الرشید، زید حامد، لال مسجد کے مولانا، ضیاء الحق اور قدرت اللہ شہاب قسم کے بیوروکریٹ۔
۶۔ پاکستان میں اسلامی دہشتگردوں کا کوئی وجود نہیں۔ بلکہ طالبان تو پاکستان کے دوست ہیں۔ پاکستان میں ہونے والے فرقہ ورانہ فسادات سب یہود و ہنود کی سازش ہے۔ ضمناً، جو اس مفروضہ کو نہیں مانتا وہ بھی اس سازش کا حصہ بن گیا ہے۔ بیچارا بھٹک گیا ہے۔ حریمِ جاں میں بھٹک رہا ہوں۔ اللہ اس بھٹکے ہوئے آدمی کو ہدایت دے!
۷۔ افغانستان اور پاکستان میں موجود تحریک طالبان میں تفریق کرنا اور ثابت کرنا کہ امریکہ بس کچھ دنوں میں ہار جائے گا۔ اس کے بعد 'سنہرا دور' پھر شروع ہو جائے گا جس میں سارے ظلم ختم ہو جائیں گے۔ خصوصاً، عورت کی بے انتہاہ "عزت" ہوگی۔
۸۔ یہود کو برا کہنا لیکن مرتے وقت ان ہی کی ایجاد کردہ دوائیوں کو استعمال بھی کرنا۔ ان کی بنائے ہوئے جہازوں پر بیٹھ کر حج پر بھی جانا، اور رمضان کا چاند بھی ان ہی کے بنائے ہوئے آلات سے دیکھنا۔
۹۔ بلوچستان میں ہونے والے ہزارہ شعیہ برادری پر حملوں کو بھارت کی سازش قرار دینا۔
۱۰۔ کراچی میں اسلامی انتہا پسندوں کے وجود کو ناماننا اور ہر برائی کو ایم-کیو-ایم کے سر ڈالنا۔ اور اگر اسلامی دہشت گرد تنظیموں کے وجود کو مان بھی لیں تو لاچاری کا تائثر دینا۔ "چلو صحیح ہے ۱۰ لوگوں مرگئے۔ آ پ اپنی نماز پڑھیں، اور بزرگوں کے کام آئیں۔ یہ سب خود ہی صحیح ہو جائے گا"۔
۱۱۔ اسلام اور پاکستان کو لازم و ملزوم قرار دینا۔ پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ قرار دینا۔ اور طرح طرح کی عجیب و غریب چیزوں کے ذریعے اس خیال کو ثانت کرنا۔ مثلاً،
- مدینہ طیبہ : "مدینہ" یعنی "رہنے کی جگہ" اور "طیبہ" یعنی "صاف"۔ پاکستان : "پاک" یعنی صاف۔ "استان" یعنی "رہنے کی جگہ"۔ یعنی دونوں ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔
- ۲۷ رمضان کو قرآن کی پہلی وحی نازل ہوئی، پاکستان بھی اس ہی شب وجود میں آیا۔
- پاکستان کیلئے بھی ہجرت ہوئی جس طرح مہاجرین نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تھی۔
۱۲۔ پاکستان قیامت تک کیلئے بنا ہے۔ اس کو کوئی طاقت روئےِ زمین سے نہیں مٹا سکتی۔ بنگلا دیش کا بننا ہند کی چال تھی، جس میں کچھ قصور ہمارا بھی تھا، لیکن اگر بھارت کی چال نہ ہوتی تو بنگلادیش کبھی نہیں بنتا۔
۱۳۔ یہ ماننا کہ پاکستان دو قومی نظریہ کے نام پر وجود میں آیا، جس کی تشریح علامہ اقبال نے الہ آباد خطبہ (1930) میں کی تھی۔ لیکن بنگلادیش پر دو قومی نظریہ لاگو نہیں ہوتا۔ وہ ہنود سازش تھی، جبکے پاکستان ایک الہامی پروگرام کا حصہ۔
۱۴۔ اور آخر میں جو ان باتوں پر ایمان نہیں رکھتا، وہ سب سے بڑا غدار ہے۔
واہ! بھت خوب۔ میری نظر میں فھرست میں ۱۳ پھر ۱۱، ۱۲ ، ۲ اور پھر ۸ ھونگے۔ باقی ان مفروضی و زھنی بیماریوں کی علامتوں میں شمار ھو جائنگی۔
ReplyDeleteویسے ڈاکٹر ساب مرض کا نام اور اسکا
Nomenclature
تو بتادیں۔ ںئ بیماری دریافت کی ھے، تحقیق میں آسانی ھوجائگی
Couldn't read your comment correctly... Write it in english :p
Deletehahaha ok
ReplyDeleteNice work! i think the signs can be listed as
1)13
2)11
3)12
4)2
5)8
Taking these as the basic prepositions (ideological, fundamental or apriori) while the rest can be seen as practical consequences.
And so... doctor sahab how about naming this illness or disease (if it is viral and tends to be epidemic) and elaborating its nomenclature. It will be of aide if someone wants to research on this new addition to the known list of mental anomalies