Monday, June 8, 2015

جرمنی میں دو سال، حصہ دوم

جرمنی میں سب زبردست چیز مجھے وقت کی پابندی لگی۔ اگر کسی ٹرین کو 7 بج کر 10 منٹ پر آنا ہوتا ہے تو وہ اس ہی وقت پر آتی ہے، اور مجھے کبھی یاد نہیں کہ کوئی ٹرین 30 سکینڈ بھی دیر سے آئی ہو۔ ایک بار عجیب واقعہ ہو۔ میں دوسری بار ٹرین میں سفر کر رہا تھا۔ میں نے ٹرین کا وقت اسٹیشن پر پڑھا جو کہ نو بج کر تیس منٹ تھا۔ میں سمجھا کہ یہ ٹرین آنے کا وقت ہوگا۔ لیکن اصل میں وہ ٹرین چلنے کا وقت تھا۔ تو ہوا یہ کے وہ ٹرین مجھ سے چھٹ گئی۔


میرے خیال میں اس کے علاوہ ٹرین کا کوئی اور ذاتی واقعہ مجھے یاد نہیں پڑھتا۔ البتہ یہاں پر ٹرین کی ہرتال بھی دیکھنے کو ملی۔ ہرتال کرنے والوں کا مقصد تنخواہ میں اضافہ کی اپیل تھی۔ ہرتال اس دلچسپ انداز میں ہوئی کہ ہرتال کرنے والوں نے پہلے ہی بتا دیا کہ کے وہ کن اوقات میں ٹرین چلائین گے اور کن پر نہیں۔ مجھے یہ دلچسپ لگا کیونکہ ہرتال کا اصل تو کمپنی والوں سے اپنی بات منوانہ ہوتا ہے، نہ کہ عوام کو زبردستی تنگ کیا جائے۔ کچھ ٹرینیں بند کرنے سے عوام کو یقینا تکلیف تو ہوئی لیکن ٹرین کمپنی کو مالی نقصان زیادہ ہوا، اس لئے بیس دنوں میں ہی ورکز کی بات مان لی گئی۔ اور ٹرین سروس پھر سے پوری تاب سے شروع ہوگئی۔